حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے 300 سے زائد ممتاز علما نے مسجد امام صادق علیہ السلام (الدراز) میں نماز جمعہ کی ممانعت کی شدید مذمت کی اور اسے مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی حالت میں قانونی ضوابط کے تحت نماز جمعہ کی ادائیگی کو روکا یا محدود نہیں کیا جا سکتا۔ یہ اقدام مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے اور عقائد و مذہبی شعائر کی آزادی سے متصادم ہے۔
علما نے تاکید کی کہ وہ اس مسئلے پر بحرین کے سینئر علما کے ساتھ کھڑے ہیں اور مسجد امام صادق علیہ السلام میں نماز جمعہ اور خطبوں پر پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مومنین کو نماز میں شرکت سے روکنا ناقابل قبول ہے۔
علما نے بیان کیا: "نماز جمعہ اسلامی شعائر میں سے ایک اہم عبادت ہے جو مسلمانوں کو فکری، عقیدتی، روحانی، اور سماجی تربیت دیتی ہے۔ یہ اتحاد و یکجہتی کو مضبوط کرتی ہے اور سماجی مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔"
بیان میں مزید کہا گیا: "نماز جمعہ کا انعقاد مومنین کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے، سماجی ہم آہنگی کو تقویت دیتا ہے اور امت کے بنیادی مسائل کے بارے میں شعور پیدا کرتا ہے۔ یہ مسلمانوں کو عملی رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ایک بنیادی پلیٹ فارم ہے۔"
بحرینی علما نے زور دیا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق نماز جمعہ کا اہتمام کرنا اور مؤمنین کو اس میں شریک ہونے کی دعوت دینا شرعی فریضہ ہے۔ انہوں نے ان لوگوں کی مذمت کی جو نماز جمعہ میں شرکت سے گریز کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ بحرین کی حکومت نے 4 اکتوبر سے نماز جمعہ پر پابندی اس وقت عائد کی جب عوام نے سید حسن نصراللہ کی شہادت کی یاد منانے پر اصرار کیا اور لبنان، فلسطین، یمن کی اسلامی مزاحمت کی حمایت میں نعرے لگائے۔ عوام نے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے خاتمے اور اسرائیلی سفیر کو ملک سے نکالنے کا بھی مطالبہ کیا۔